Yaqeen
Amna Shahzad
من چاہی بات
دل سے کہی
خود کو پھر سے
دلایا یقین
ہر بند راہ لے
چلتی کہیں
دن ڈھلنے میں
وقت ہے ابھی
چہروں سے آشنائ گئ
ہر مسافر ہے
تنہاہ کہیں
کیوں قربت ہے
جدائ سے ہمیں
جب فاصلے
تو دل میں ہیں
میں یہاں ہوں
پر من ہے کہیں
مجھ سے نہ جیتی جاۓ
خدُ سے جنگ یہ میری
بے ربط خیالوں کا
ٹھکانا نہیں
کیا گزر جاۓ گی
یہ مشکل گھڑی
زندگی کی
دوڑ میں
رہتا وہی
جو خود پر یقین ہے
یقین ہے
یقین ہے
یقین ہے